میں ہوں ڈاکٹر سرفراز زیدی اور آج میں آپ کی خدمت میں اپنی صوفیا نا شاعری ۔ جھو مو ں ۔ پیش کرتا ہوں۔
click here to open JHUMUN-EBOOK
صوفیانا شاعری کا پس منظر
آج سے پچیس سال پہلے میں دنیاوی حوالے سے ایک مثالی زندگی گزار رہا تھا – کامیاب کیریئر ، محبت کرنے والا کنبہ ،بہت سے دوست اور کیلیفورنیا میں ایک خوبصورت گھر ۔ ان سب چیزوں کے باوجود اندرونی سکون موجود نہیں تھا ۔ اکثرلوگوں کی طرح سے میں بھی روز مرہ کی زندگی کے سٹریس کا شکار تھا۔ سٹریس سےچھٹکارا حاصل کرنے کے لئےمیں آہستہ آہستہ اندرونی سکون کی تلاش پر گامزن ہو گیا۔
میں نے سٹریس کی بنیادی وجہ پر عقل سے غورو خوز کرنا شروع کیا۔ ایک دن جب کہ میں اپنے محلے والے پارک میں چہل قدمی کر رہا تھا تو سٹریس کی اصل وجہ کا آخر کار سْراغ معلوم ہوا۔
جھوٹا ںفس
پتہ یہ چلا کہ میرے تمام نفسیاتی مسائل – خوف ،غصہ،رنجش، حسد، لالچ، -کی اصل وجہ میرا اپنا نفس ہے۔ اورانتہائی حیران کْن بات یہ پتہ چلی کہ -گو کہنے کو یہ میرا نفس ہے-، درحقیت میں یہ میرا اصلی نفس نہیں ہے کیونکہ میں اس نفس کے ساتھ پیدا نہیں ہوا تھا ۔ اصل میں یہ نفس معاشرے نے آہستہ آہستہ مجھ میں اْنڈیلا جیسے جیسے میں معاشرے میں پروان چڑھا۔ ہم اسے جھوٹا نفس بھی کہہ سکتے ہیں۔
میں، آپ اور دنیا میں ہر شخص اس جھوٹے نفس کے شکنجے میں گرفتار ہے۔ اسی وجہ سے دنیا میں ہر شخص نفسیاتی مسائل- خوف ،غصہ،رنجش، حسد، لالچ- کا شکار ہے۔افسوس کی بات یہ ہے کہ جیسے جیسےیہ جھوٹا نفس ہمیں اپنی گرفت میں قید کرتا چلا جاتا ہے، ویسے ویسے ہم اپنے سچے نفس سے دور ہوتے چلے جاتے ہیں۔
سچا نفس – نفس حقیقی
ہم نومولود بچوں میں دیکھ سکتے ہیں کیونکہ ان میں ابھی جھوٹا نفس موجود نہیں ہوتا۔ سچا نفس ہر طرح کے نفسیاتی مسائل سے آزاد ہوتا ہے۔ سچا نفس اندرونی سکون کا چشمہ ہے۔
میں نے یہ مشاہدہ کیا کہ جھوٹے نفس سے نجات پانے کا طریقہ یہ ہے کہ ہم اس کو زیادہ توجہ نا دیں۔اس کے بجائے اگر ہم اپنی توجہ اپنے اردگرد رکھیں اس لمحے پر -اپنے حواس خمسہ کو استمال کرتے ہوئے- تو ہم اپنے سچے نفس سے وابستہ رہتے ہیں۔اور سٹریس ہم سے میلوں دور رہتا ہے۔ آپ ذرا غور سے دیکھیں تو مشاہدہ کریں گے کہ اس لمحہ میں نہ صرف اشیا ہیں بلکہ خلا، خاموشی اور سکوت بھی ہے، پسں منظر میں۔
میں نے اپنی اس دریافت کو اپنی کتابوں اور وڈیوز میں تفصیل سے بیان کیا ہے۔ سٹریس سے نجات کا یہ طریقہ میں نے اپنے مریضوں کو سکھلایا ۔اور یہ مشاہدہ کیا کہ آہستہ آہستہ ان کی بیماری کی شدت بہت کم ہو گئی۔
میں خود بھی زیادہ تر اپنی توجہ اس لمحے پر رکھتا ہوں -اپنے حواس خمسہ کو استمال کرتے ہوئے
–
رب سے ملاقات
ایک دن کا واقعہ ہے کہ میں ایک ریستوران میں دوپہر کا کھانا کھا رہا تھا ۔اور ساتھ ہی توجہ رکھی ہوئی تھی کھڑکی سے باہر اونچے اونچے درختوں پر۔ اور خلا، خاموشی اور سکوت پر-کہ اک دم سے خلا، خاموشی اور سکوت پسں منظر سے پیش منظر میں آ گیا ،بہت زور کے ساتھ۔ ریستوران میں لوگوں کی آوازیں بہت مدہم ہو گئیں۔میں نے مشاہدہ کیا کہ خلا، خاموشی اور سکوت دراصل تین نہیں بلکہ ایک ہے – بہت گہرا، طا قتور اور پرسکون – پھر میں نے یہ اندرونی آواز سنی ، “یہی سب کا رب ہے”۔
نفسیا تی ۔ روحانی بیداری
میرا تعلق نا تو کسی مزہب سے ہے اور نا ہی کسی سیاسی یا ثقافتی جماعت سے۔ میں تو بس ایک انسان ہوں جو روحانی-نفسیاتی نیند سے بیدار ہو چکا ہے۔ اْس دن پارک میں روحانی-نفسیاتی بیداری کے ساتھ ہی میرے تمام نفسیاتی مسائل ہمیشہ کے لئے ختم ہوگئے۔ اب میرے دل میں ایک ایسا سکون رہتا ہے کہ جسے لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔
اس روحانی-نفسیاتی بیداری کے ساتھ ہی مجھ میں شاعری کی خود بخود سے آمد ہونے لگی۔ کبھی اُردو میں اور کبھی English میں۔ میں نے تو خواب و خیال میں بھی شاعر بننے کا نہیں سوچا تھا۔ یہ صرف میرے پالنے والے کا تحفہ ہے۔ جو میں آج آپ کی کرنا نہیں بلکہ اگر آپ اس کلام کو غور سے سنیں تو آپ بھی روحانی-نفسیاتی نیند سے بیدار ہوسکتے ہیں۔
ایک وضاحت کرتا چلوں۔ روحانی-نفسیاتی بیداری کےبعدسے میں اب بھی اپنی بیوی کے ساتھ رہتا ہوں لیکن بغیر کسی جھگڑے کے۔ ڈاکٹر کے طور پر بھی کام کرتا ہوں لیکن بغیر کسی لالچ کے۔ دوستوں سے بھی ملتا ملاتا ہوں مگر بغیر کسی خودغرضی کے۔
صوفیا نا شاعری کا مقصد
اس صوفیا نا شاعری کا مقصد نا تو ہے پیسے بنانا اور نا ہی شہرت کمانا، بلکہ صرف اور صرف آپ کو سچائی سے روشناس کرانا تا کہ آپ نفسیاتی اور روحانی بیداری سے ہمکنار ہوں
Dr. Zaidi’s Flute Music For meditation – ڈاکٹر زیدی کی موسیقی بانسری میں